پناہ گزین اور تارک وطن میں کیا فرق ہے؟

ASYLUM
Audio file

جو آدمی اپنی خواہش سے کسی دوسرے ملک میں جانا چاہتا ہے تاکہ وہاں کام کرے، پڑھے یا اپنے وہاں بسے ہوئے خاندان سے ملے اس آدمی کو “تارک وطن” کہا جاتا ہے-

لیکن قانون کے مطابق ممالک کا یہ فرض نہیں ہے کہ ان تمام پردیسیوں کو قبول کریں جو وہاں رہنا چاہتے ہیں- ممالک کے فرائض صرف اپنے شہریوں کے متعلق ہیں-

اس لئے پاسپورٹ، ویزا یا رہائش کی اجازت کے بغیر آنے والے پردیسی کے متعلق ممالک کا یہ حق ہے کہ وہ اسے اپنے علاقہ میں داخل ہونا روک کر سکتے ہیں-

اس لئے جو لوگ نوکری، تعلیم یا خاندانی ملاپ کی وجہ سے کسی دوسرے ملک میں رہنا چاہتے ہیں ان کو سب سے پہلے اس ملک سے ویزا مانگنا اور حاصل کرنا ہے- صرف اسی صورت میں وہ لوگ اس ملک جانے، قانونی طور پر داخل کرنے اور اس سے رہائش کی اجازت حاصل کرنے کے حقدار ہوں گے-

اگر کوئی آدمی پناہ گزین ہونے کا بہانہ کر کے پاسپورٹ یا ویزا کے بغیر کسی دوسرے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل کرے سب سے زیادہ ممکن ہے کہ اس کو اس ملک کی حکومت سے پناہ نہیں ملے گا-

اسی صورت میں اس آدمی کو مجبوراً اس کے اصل ملک میں واپس بھیج دیا جاۓ گا- یہ ایک ایسی کارروائی کے ذریعے ہوتا ہے جس کو “وطن واپسی” (“ڈیپورٹ”) کہا جاتا ہے اور اسے عمل میں لانے کے لئے پولیس اس آدمی کو کئی ماہ تک حراست میں لے سکتی ہے-

اسی صورت میں اس آدمی کو داخل کرنے کی پابندی (“کالا مہر”) لگائی جاۓ گی جو یورپی یونین کے تمام ممالک، سویٹزر لینڈ اور ناروے کے لئے لاگو ہے اور عام طور پر پانچ سال کی ہوتی ہے-

یہ پابندی ایک خاص الیکٹرانک نظام – ایروداک (EURODAC) – میں درج کی جاتی ہے، اس آدمی کے انگلی نشانات کے ساتھ-

اس طرح یورپی ممالک ہر ایک آدمی کے انگلی نشانات کے ذریعے ہر وقت جائزہ کر سکتے ہیں کہ کیا اس آدمی کے لئے کسی دوسرے یورپی ملک میں پابندی موجود ہو اور پابندی کا عرصہ ختم ہونے تک وہ بھی اس آدمی کو اپنے علاقہ میں قبول کرنے سے انکار کریں-